انسان کی زندگی میں کبھی کبھی ایسا وقت آتا ہے
جب وہ جو کچھ بھی کر رہا ہوتا ہے وہ احساس سے بلکل عاری ہوتا ہے- نہ اس کو وقت
گزرنے کا احساس ہو رہا ہوتا ہے، جو کہ بڑی تیزی سے گذر رہا ہوتا ہے، اور نہ ہی
اپنے کام کا جس سے اتنا دل اچاٹ ہو جاتا ہے کہ احساس نام کی کوئی چیز نہیں رہ
جاتی۔ بس اس کا جسم ہوتا ہے جو ایک جگہ سے دوسری جگہ بغیر کچھ محسوس کیے چلتا رہتا
ہے۔ ٹانگیں ہوتی ہیں جو نہ جانے کیوں بلاوجہ حرکت کرتی رہتی ہیں-
جب زندگی میں کسی چیز کا جذبہ نہیں رہتا، مقصد
نہیں رہتا تو پھر ایسا ہوتا ہے - بغیر مقصد کے زندگی ایسے ہی ہے جیسے بغیر روح کے
جسم...
Monday, 2 May 2016
Saturday, 23 January 2016
میں نے ڈوبتے ہوئے سورج سے پوچھا
Posted on 00:57 by Muhammad Nasir
میں نے ڈوبتے ہوئے سورج سے پوچھا
آج توں اتنا پرکشش کیوں نہیں لگ رہا
ہلکی ہلکی ہوا بھی ویسی ہی چل رہی ہے
اور پرندوں کے غول بھی اپنی واپسی پر رواں ہیں
وہی درختوں کی اوٹ، اور وہی تیری لالی
اور تلسم تاریکی بھی وہی، اور موسموں کا بدلنا بھی وہی ہے
مگر ان سب میں اک اداسی بھری ہوئی ہے
میری طرف دیکھا اور مسکراہتے ہوئے کہنے لگا
بلا میری اتنی جرات کہاں
میری تو ابد سے آخر تک اک ہی روٹین ہے
نہ کبھی بدلا اور نہ کبھی اس کے حکم تک بدلوں گا
یہ تو تیرے اپنے دل کے موسم ہیں جو بدلتے رہتے ہیں
تم کبھی اپنے دل کے موسموں...
Subscribe to:
Posts (Atom)